علمائے اسلام نے علم حدیث کی حفاظت ،جمع وتدوین، اور تحقیق وتدقیق کے سلسلہ میں قابل قدر کاوشیں سر انجام دی ہیں۔عہدصحابہ میں بھی میں تحقیق حدیث کےچند اصول وقواعد موجود تھے مگر مرتب ومدون نہیں تھے۔ بعد ازاں محدثین عظام نےاصول حدیث کو مرتب کیا۔جیسے جرح وتعدیل ، علم اسماء الرجال اور مصطلح الحدیث کا ناموں سے موسوم کیاجاتاہے۔ بے شمار محدثین نے تحقیق واصول حدیث میں خدمات پیش کیں۔عصر حاضر میں شیخ البانی رحمہ اللہ اور حافظ زبیر علی زئی نے بھی تحقیق حدیث کے میدان میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔انہوں نے روایت ودرایت میں بہت شاندار کام کیا ہے۔ان کی تحقیقات حدیث عالم اسلام میں کافی مقبول ہوئیں ہیں زیر نظرتحقیقی مقالہ بعنوان’’تحقیق حدیث میں شیخ البانی اور حافظ زبیر علی کے معیارات کاتقابلی جائزہ‘‘ جناب عبد المنان صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ڈاکٹر شہزادہ عمران ایوب حفظہ اللہ (اسسٹنٹ پروفیسردی یونیورسٹی آف لاہور) کی نگرانی میں مکمل کیااور دی یونیورسٹی آف لاہور میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نےاس مقالہ کو چار ابواب میں تقسیم کر کے ان میں عصرِ حاضر کے دو جلیل القدر محدثین ناصر الدین البانی اور حافظ زبیر علی زئی کے تحقیقِ حدیث کے معیارات کا تقابلی جائزہ پیش کیا ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
باب اول:شیخ البانی رحمہ اللہ اورحافظ زبیر علی زئی کےسوانح حیات اور علمی خدمات |
|
فصل اول:شیخ البانی رحمہ اللہ کےسوانح حیات اورعلمی خدمات |
3 |
نام ومولد |
3 |
البانیہ سے ہجرت |
4 |
ابتدائی تعلیم |
4 |
ابتدائی ذریعہ معاش |
5 |
علم حدیث کاشوق |
5 |
مکتبہ ظاہریہ سے استفادہ |
6 |
دعوت وارشاد |
6 |
شیخ کےعلمی دروس |
7 |
شیخ کی مدینہ یونیورسٹی میں تقرری |
8 |
شیخ البانی کاجامعہ اسلامیہ پراثر |
8 |
مدینہ یونیورسٹی سے سبکدوشی |
8 |
جامعہ سلفیہ(بنارس)کی پیشکش اورشیخ کی معذرت |
9 |
شیخ البانی رحمہ اللہ کےعلمی اسفارودروس |
9 |
اہل علم سے تعلقات |
9 |
شاہ فیصل ایوارڈکاحصول |
10 |
شیخ کےاوصاف حمیدہ |
10 |
ازواج واولاد |
11 |
ایام علالت |
11 |
شیخ البانی کی وصیتیں |
12 |
وفات |
12 |
آپ کامقام مرتبہ اہل علم کی نظرمیں |
13 |
شیخ رحمہ اللہ کےمشہورتلامذہ |
14 |
شیخ البانی رحمہ اللہ کی علمی خدمات |
16 |
(الف)مطبوعہ کتب |
16 |
(ب)غیرمطبوعہ کتب |
20 |
فصل دووم:حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کےسوانح حیات اورعلمی خدمات |
23 |
خاندان کاتعارف |
23 |
نام وپیدائش |
24 |
تعلیم وتربیت |
24 |
علم حدیث کی طرف میلان |
24 |
مسلک کی تبدیلی |
24 |
اہل علم سےمحبت |
25 |
علم اسمائے الرجال سے لگاؤ |
25 |
مختلف زبانوں پرعبور |
25 |
مناظرانہ طبیعت |
26 |
مزاج میں شدت |
26 |
چند اوصاف حمیدہ |
26 |
خلو ص الہی کےپیکر |
27 |
ازواج واولاد |
28 |
ایام علالت |
28 |
سانحہ وفات |
28 |
شیخ رحمہ اللہ کےحوالے سےاہل علم کےتاثرات |
28 |
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کےاساتذہ کرام |
30 |
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کےتلامذہ |
32 |
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی علمی خدمات |
32 |
1۔حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی اردوتالیفات |
34 |
2۔حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی عربی تصانیفات |
37 |
باب دوم:تحقیق حدیث میں شیخ البانی رحمہ اللہ اورحافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کےمعیارات |
|
فصل اول:تحقیق حدیث میں شیخ البانی رحمہ اللہ کامنہج |
42 |
1۔نقد سند میں شیخ البانی رحمہ اللہ کامنہج |
43 |
2۔اتصال سند اورشیخ البانی رحمہ اللہ |
43 |
3۔عدالت اورشیخ البانی رحمہ اللہ |
56 |
نقد متن میں شیخ البانی رحمہ اللہ کامنہج |
61 |
شذوذ اورشیخ البانی رحمہ اللہ |
62 |
متن کےذریعے موضوع روایت کوپہنچاننے کی علامات |
68 |
علت اورشیخ البانی رحمہ اللہ |
74 |
فصل دوم:تحقیق حدیث میں حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کامنہج |
75 |
نقد سندمیںحافظ ظبیر علی زئی رحمہ اللہ کامنہج |
75 |
1۔عدالت راوی اورحافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
75 |
2۔ضبط راوی اورحافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
78 |
3۔اتصال سند اورحافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
83 |
نقد متن اورحافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
87 |
شذوذ اورحافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
87 |
علت اورحافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
90 |
باب سوم:شیخ البانی رحمہ اللہ وحافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کےمعیارات کاتقابلی جائزہ |
|
فصل اول:تحقیق حدیث میں شیخ البانی رحمہ اللہ اورحافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کےاتفاقی اصول |
97 |
1۔ضعیف حدیث احکام ومسائل میں ناقابل حجب ہے |
97 |
2۔موقوف کواحکام ومسائل میں قابل علم سمجھتےہیں |
98 |
3۔کذاب راوی کی روایت کوقبول نہیں کرتے |
98 |
4۔منقطع روایت کوضعیف گردانتےہیں |
100 |
5۔مدلس کی روایت کوکتاب مل جانےیاسماع کی صراحت کےبعد قبول کرتےہیں |
101 |
6۔متروک راوی کوحجت نہیں سمجھتےہیں |
103 |
7۔مختلفط راوی کی بعد از اختلاط والی روایت کوضعیف شمارکرتےہیں |
104 |
8۔شاذ روایت پراعتمارنہیں کرتےہیں |
106 |
9۔کثر ت خطاءکےحامل راوی کی روایت کومعتبرنہیں جانتےہیں |
107 |
10۔تحقیق حدیث میں دیگر طرق(متابعات)کوبھی مدنظررکھتےہیں |
108 |
11۔مجہول راوی کی روایت کومردودگردانتےہیں |
111 |
12۔غالی ،بدعتی وداعی راوی کی روایت کوضعیف کہتےہیں |
111 |
فصل دوم:شیخ البانی رحمہ اللہ وزبیر علی زئی رحمہ اللہ کےمابین اختلافی اصول |
114 |
1۔حسن لغیرہ کی حجیت |
114 |
2۔تدلیس کی قبولیت |
119 |
3۔تابعی کی مرسل روایت کی حجیت |
119 |
4۔زیادہ الثقہ کی مقبولیت |
131 |
5۔جرح وتعدیل میں ترجیح |
138 |
6۔جرح وتعدیل کےلیے سند کی حیثیت |
141 |
7۔صحیحین کی صحت |
143 |
باب چہارم:شیخ البانی رحمہ اللہ وحافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کےتفردات |
|
فصل اول:شیخ البانی رحمہ اللہ کےتفردات |
149 |
اصحاب الحدیث کےبارےمیں شذوذات |
149 |
تحقیق حدیث میں تفردات |
150 |
کتب حدیث کی صحیح وضعیف میں تقسیم |
150 |
صحیحین کی بعض روایات کی تضعیف |
151 |
غیرمعروف احادیث کی تخریج |
153 |
کتابت سند میں خاص اسلوب |
153 |
سکوت ابی داؤد پرعدم اعتماد |
154 |
ابن حبان کی توثیق معتبرنہیں |
154 |
مشکوک روایت کےبارےمیں انفرادیت |
155 |
ضعیف حدیث فضائل اعمال میں بھی جائزنہیں |
155 |
فصل دوم:حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کےتفردات |
157 |
شخصیات کےبارےمیں انفرادی رائے |
157 |
غیرمطبوعہ کتب کاحوالہ |
159 |
معاصرین پرجرح وتعدیل |
160 |
متقدمین کومتاخرین پرترجیح |
161 |
تحقیقی منہج میں سختی |
162 |
اکثریت کوفوقیت |
162 |
سنن اربعہ کی ضعیف احادیث کامجموعہ |
163 |
حسن لغیرہ قابل حجت نہیں |
163 |
خبرواحد کی حجیت |
164 |
کتاب کےصحیح ہونےکامعیار |
164 |
فہرست آیات |
165 |
فہرست احادیث |
166 |
مصادرومراجع |
172 |